‌صحيح البخاري - حدیث 6348

كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى» صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ: «لَنْ يُقْبَضَ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الجَنَّةِ [ص:76]، ثُمَّ يُخَيَّرُ» فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً ثُمَّ أَفَاقَ، فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى» قُلْتُ إِذًا لَا يَخْتَارُنَا، وَعَلِمْتُ أَنَّهُ الحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6348

کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: نبی کریم ﷺکا مرض الموت میں دعا کرنا کہ یا اللہ ! مجھ کو آخرت میں رفیق اعلیٰ ( ملائکہ اور انبیاء ) کے ساتھ ملا دے۔ ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہاکہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہاکہ مجھ سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے ، انہیںسعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر نے بہت سے علم والوں کے سامنے خبردی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار نہیں تھے تو فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی جاتی تو پہلے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیاجاتا ہے، اس کے بعد اسے اختیار دیاجاتا ہے ( کہ چاہیں دنیا میں رہیں یا جنت میں چلیں ) چنانچہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور سرمبارک میری ران پر تھا۔ اس وقت آپ پر تھوڑی دیر کے لئے غشی طاری ہوئی ۔ پھر جب آپ کو اس سے کچھ ہوش ہواتو چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگے ، پھر فرمایا ” اے اللہ ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملادے ۔ “ میں نے سمجھ لیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اب ہمیں اختیار نہیں کرسکتے ۔ میں سمجھ گئی کہ جو بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صحت کے زمانے میں بیان فرمایا کرتے تھے، یہ وہی بات ہے۔ بیان کیا کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے زبان سے ادافرمایا کہ ” اے اللہ ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملادے۔
تشریح : آپ کو بھی اختیار دیا گیا کہ آپ دنیا میں رہنا چاہیں تو کوہ احد آپ کے لئے سونے کابنا دیا جائے گا مگر آپ نے آخرت کو پسند فرماکرملا ء اعلیٰ کی رفاقت کو پسند فرمایا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم الف الف مرۃ ) آپ کو بھی اختیار دیا گیا کہ آپ دنیا میں رہنا چاہیں تو کوہ احد آپ کے لئے سونے کابنا دیا جائے گا مگر آپ نے آخرت کو پسند فرماکرملا ء اعلیٰ کی رفاقت کو پسند فرمایا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم الف الف مرۃ )