‌صحيح البخاري - حدیث 634

كِتَابُ الأَذَانِ بَابٌ: هَلْ يَتَتَبَّعُ المُؤَذِّنُ فَاهُ هَا هُنَا وَهَا هُنَا، وَهَلْ يَلْتَفِتُ فِي الأَذَانِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّهُ رَأَى بِلاَلًا يُؤَذِّنُ فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُ فَاهُ هَا هُنَا وَهَهُنَا بِالأَذَانِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 634

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: کیا مؤذن اذان میں اپنا منہ اِدھر اُدھر گھمائے؟ ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عون بن ابی حجیفہ سے بیان کیا، انھوں نے اپنے باپ سے کہ انھوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دیتے ہوئے دیکھا۔ وہ کہتے ہیں میں بھی ان کے منہ کے ساتھ ادھر ادھر منہ پھیرنے لگا۔
تشریح : اس باب کے ذیل میں حضرت الامام نے کئی ایک مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔ مثلاً مؤذن کو حی علی الصلوٰۃ حی علی الفلاح کے وقت دائیں بائیں منہ پھیرنا درست ہے نیز کانوں میں انگلیاں داخل کرنا بھی جائز ہے تاکہ آواز میں بلندی پیدا ہو۔ کوئی کانوں میں انگلیاں نہ ڈالیں توبھی کوئی ہرج نہیں۔ وضوکرکے اذان کہنا بہتر ہے مگراس کے لیے وضو شرط نہیں ہے جن لوگوں نے وضو ضروری قرار دیا ہے، انھوں نے فضیلت کا پہلواختیار کیا ہے۔ اس باب کے ذیل میں حضرت الامام نے کئی ایک مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔ مثلاً مؤذن کو حی علی الصلوٰۃ حی علی الفلاح کے وقت دائیں بائیں منہ پھیرنا درست ہے نیز کانوں میں انگلیاں داخل کرنا بھی جائز ہے تاکہ آواز میں بلندی پیدا ہو۔ کوئی کانوں میں انگلیاں نہ ڈالیں توبھی کوئی ہرج نہیں۔ وضوکرکے اذان کہنا بہتر ہے مگراس کے لیے وضو شرط نہیں ہے جن لوگوں نے وضو ضروری قرار دیا ہے، انھوں نے فضیلت کا پہلواختیار کیا ہے۔