‌صحيح البخاري - حدیث 6330

كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ بَعْدَ الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ المُسَيِّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى المُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ المُغِيرَةُ، إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ إِذَا سَلَّمَ: «لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ، وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الجَدِّ مِنْكَ الجَدُّ» وَقَالَ شُعْبَةُ [ص:73]، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ المُسَيِّبَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6330

کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: نماز کے بعد دعا کرنے کا بیان ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریربن عبد الحمید نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے مسیب بن رافع نے، ان سے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مولا وراد نے بیان کیاکہ حضرت مغیرہ بن شعبہ نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہرنماز کے بعد جب سلام پھیرتے تو یہ کہا کرتے تھے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہاءہے اس کا کوئی شریک نہیں ، ملک اسی کے لئے ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ ! جو کچھ تونے دیا ہے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو نے روک دیا اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی مالدار اور نصیبہ ور ( کوتیری بارگاہ میں ) اس کا مال نفع نہیں پہنچاسکتا ۔ اور شعبہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے بیان کیاکہ میں نے حضرت مسیب رضی اللہ عنہ سے سنا۔
تشریح : حضرت امیر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما قریشی اموی ہیں ان کی ماں ہندہ بنت عتبہ ہے فتح مکہ کے دن اسلام قبول کیا۔ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں ان کو شام کا گورنر بنا دیا تھاخلافت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ میں بھی یہ شام کے حاکم رہے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں یہ شام کے مستقل حاکم بن گئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت حسن نے41ھ میں امر خلافت ان کے سپرد کردیا۔ یہ شام کے چالیس سال تک حاکم رہے۔ 80برس کی عمر میں بعارضہ لقوہ ماہ رجب میں وفات پائی۔ بڑے ہی دانش مند سیاست دان۔ مرد آہنی تھے۔ ان کے دورحکومت میں اسلام کو دوردراز تک پھیلنے کے بہت سے مواقع ملے۔ حضرت امیر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما قریشی اموی ہیں ان کی ماں ہندہ بنت عتبہ ہے فتح مکہ کے دن اسلام قبول کیا۔ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں ان کو شام کا گورنر بنا دیا تھاخلافت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ میں بھی یہ شام کے حاکم رہے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں یہ شام کے مستقل حاکم بن گئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت حسن نے41ھ میں امر خلافت ان کے سپرد کردیا۔ یہ شام کے چالیس سال تک حاکم رہے۔ 80برس کی عمر میں بعارضہ لقوہ ماہ رجب میں وفات پائی۔ بڑے ہی دانش مند سیاست دان۔ مرد آہنی تھے۔ ان کے دورحکومت میں اسلام کو دوردراز تک پھیلنے کے بہت سے مواقع ملے۔