‌صحيح البخاري - حدیث 633

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَنْ قَالَ: لِيُؤَذِّنْ فِي السَّفَرِ مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو العُمَيْسِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَبْطَحِ، فَجَاءَهُ بِلاَلٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلاَةِ ثُمَّ خَرَجَ بِلاَلٌ بِالعَنَزَةِ حَتَّى رَكَزَهَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَبْطَحِ، وَأَقَامَ الصَّلاَةَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 633

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: سفر میں ایک ہی شخص اذان دے ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں جعفر بن عون نے خبر دی، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابوالعمیس نے بیان کیا، انھوں نے عون بن ابی حجیفہ سے ابوحجیفہ کے واسطہ سے بیان کیا، کہا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ابطح میں دیکھا کہ بلال حاضر ہوئے اور آپ کو نماز کی خبر دی پھر بلال رضی اللہ عنہ برچھی لے کر آگے بڑھے اور اسے آپ کے سامنے ( بطور سترہ ) مقام ابطح میں گاڑ دیا اور آپ نے ( اس کو سترہ بنا کر ) نماز پڑھائی۔
تشریح : ابطح مکہ سے کچھ فاصلہ پر ایک مشہورمقام ہے۔ جہاں آپ نے حالت سفر میں جماعت سے نماز پڑھائی۔ پس حدیث اورباب میں مطابقت ظاہر ہے۔ یہ بھی ثابت ہواکہ اگر ضرورت ہو تومؤذن امام کوگھر سے بلاکر لاسکتے ہیںاور یہ بھی کہ جنگل میں سترہ کا انتظام ضروری ہے۔ اس کا اہتمام مؤذن کو کرنا ہے۔ عنزہ وہ لکڑی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو، اسے زمین میں با آسانی گاڑا جا سکتا ہے۔ ابطح مکہ سے کچھ فاصلہ پر ایک مشہورمقام ہے۔ جہاں آپ نے حالت سفر میں جماعت سے نماز پڑھائی۔ پس حدیث اورباب میں مطابقت ظاہر ہے۔ یہ بھی ثابت ہواکہ اگر ضرورت ہو تومؤذن امام کوگھر سے بلاکر لاسکتے ہیںاور یہ بھی کہ جنگل میں سترہ کا انتظام ضروری ہے۔ اس کا اہتمام مؤذن کو کرنا ہے۔ عنزہ وہ لکڑی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو، اسے زمین میں با آسانی گاڑا جا سکتا ہے۔