كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ بَعْدَ الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ وَالنَّعِيمِ المُقِيمِ. قَالَ: «كَيْفَ ذَاكَ؟» قَالُوا: صَلَّوْا كَمَا صَلَّيْنَا، وَجَاهَدُوا كَمَا جَاهَدْنَا، وَأَنْفَقُوا مِنْ فُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، وَلَيْسَتْ لَنَا أَمْوَالٌ. قَالَ: «أَفَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَمْرٍ تُدْرِكُونَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، وَتَسْبِقُونَ مَنْ جَاءَ بَعْدَكُمْ، وَلاَ يَأْتِي أَحَدٌ بِمِثْلِ مَا جِئْتُمْ بِهِ إِلَّا مَنْ جَاءَ بِمِثْلِهِ؟ تُسَبِّحُونَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ عَشْرًا، وَتَحْمَدُونَ عَشْرًا، وَتُكَبِّرُونَ عَشْرًا» تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سُمَيٍّ، وَرَوَاهُ ابْنُ عَجْلاَنَ، عَنْ سُمَيٍّ، وَرَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، وَرَوَاهُ جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَرَوَاهُ سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: نماز کے بعد دعا کرنے کا بیان مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہاہم کو زید بن ہارون نے خبردی، کہاہم کو ورقاءنے خبردی، انہیں سمی نے، انہیں ابوصالح ذکوان نے اور انہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مالدار لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت کی نعمتوں کو حاصل کرلے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیسے ؟ صحابہ کرام نے عرض کیا جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جس طرح ہم جہاد کرتے ہیں وہ بھی جہاد کرتے ہیں اور اس کے ساتھ وہ اپنا زائد مال بھی ( اللہ کے راستہ میں ) خرچ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتلاؤں جس سے تم اپنے آگے کے لوگوں کے ساتھ ہوجاؤاور اپنے پیچھے آنے والوں سے آگے نکل جاؤاور کوئی شخص اتنا ثواب نہ حاصل کرسکے جتنا تم نے کیا ہو، سوا اس صورت کے جب کہ وہ بھی وہی عمل کرے جو تم کروگے ( اور وہ عمل یہ ہے ) کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ پڑھا کرو، دس مرتبہ الحمدللہ پڑھا کرو اور دس مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کرو۔ اس کی روایت عبید اللہ بن عمر نے سمی اور رجاءبن حیوہ سے کی اور اس کی روایت جریر نے عبد العزیز بن رفیع سے کی، ان سے ابو صالح نے اور ان سے حضرت ابو درداءرضی اللہ عنہ نے ۔ اور اس کی روایت سہیل نے اپنے والد سے کی ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔