‌صحيح البخاري - حدیث 632

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَنْ قَالَ: لِيُؤَذِّنْ فِي السَّفَرِ مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ: أَذَّنَ ابْنُ عُمَرَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ بِضَجْنَانَ، ثُمَّ قَالَ: صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ مُؤَذِّنًا يُؤَذِّنُ، ثُمَّ يَقُولُ عَلَى إِثْرِهِ: «أَلاَ صَلُّوا فِي الرِّحَالِ» فِي اللَّيْلَةِ البَارِدَةِ، أَوِ المَطِيرَةِ فِي السَّفَرِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 632

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: سفر میں ایک ہی شخص اذان دے ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ بن عمر عمری سے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک سرد رات میں مقام ضجنان پر اذان دی پھر فرمایا کہ لوگو! اپنے اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو اور ہمیں آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن سے اذان کے لیے فرماتے اور یہ بھی فرماتے کہ مؤذن اذان کے بعد کہہ دے کہ لوگو! اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔ یہ حکم سفر کی حالت میں یا برسات کی راتوں میں تھا۔
تشریح : کیونکہ ارشادباری ہے۔ ماجعل علیکم فی الدین من حرج ( الحج:78 ) دین میں تنگی نہیں ہے۔ ضجنان مکہ سے ایک منزل کے فاصلہ پر ایک پہاڑی کا نام ہے۔ کیونکہ ارشادباری ہے۔ ماجعل علیکم فی الدین من حرج ( الحج:78 ) دین میں تنگی نہیں ہے۔ ضجنان مکہ سے ایک منزل کے فاصلہ پر ایک پہاڑی کا نام ہے۔