‌صحيح البخاري - حدیث 6316

كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا انْتَبَهَ بِاللَّيْلِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ مَيْمُونَةَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى حَاجَتَهُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ، فَأَتَى القِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ وُضُوءَيْنِ لَمْ يُكْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ، فَصَلَّى، فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ، كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى أَنِّي كُنْتُ أَتَّقِيهِ [ص:70]، فَتَوَضَّأْتُ، فَقَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَتَتَامَّتْ صَلاَتُهُ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ، فَآذَنَهُ بِلاَلٌ بِالصَّلاَةِ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَكَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ يَسَارِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا» قَالَ كُرَيْبٌ: وَسَبْعٌ فِي التَّابُوتِ، فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ وَلَدِ العَبَّاسِ، فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ، فَذَكَرَ عَصَبِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَشَعَرِي وَبَشَرِي، وَذَكَرَ خَصْلَتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6316

کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: اگر رات میں آدمی کی آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھنی چاہئے ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ، کہاہم سے عبد الرحمن ابن مہدی نے ، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے سلمہ بن کہیل نے، ان سے کریب نے اور ان سے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں میمونہ ( رضی اللہ عنہا ) کے یہاں ایک رات سویا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ نے اپنی حوائج ضرورت پوری کرنے کے بعد اپنا چہرہ دھویا، پھر دونوں ہاتھ دھوئے اورپھر سوگئے اسکے بعد آپ کھڑے ہوگئے اور مشکیزہ کے پاس گئے اور آپ نے اس کا منہ کھولا پھر درمیانہ وضو کیا ( نہ مبالغہ کے ساتھ نہ معمولی اور ہلکے قسم کا ، تین تین مرتبہ سے ) کم دھویا۔ البتہ پانی ہرجگہ پہنچادیا ۔ پھر آپ نے نماز پڑھی ۔ میں بھی کھڑا ہوا اور آپ کے پیچھے ہی رہا کیونکہ میں اسے پسند نہیں کرتا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھیں کہ میں آپ کا انتظار کر رہا تھا ۔ میں نے بھی وضو کرلیا تھا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا۔ آپ نے میرا کان پکڑکر دائیں طرف کردیا، میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ( کی اقتداءمیں ) تیرہ رکعت نماز مکمل کی ۔ ا س کے بعد آپ سو گئے اور آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تھے تو آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگتی تھی ۔ اس کے بعد بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کی اطلا ع دی چنانچہ آپ نے ( نیاوضو ) کئے بغیر نماز پڑھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ کہتے تھے “ اے اللہ ! میرے دل میں نور پیدا کر، میری نظر میں نور پیدا کر، میرے کان میں نور پیدا کر، میرے دائیں طرف نور پیدا کر ، میرے بائیں طرف نور پیدا کر، میرے اوپر نور پیدا کر ، میرے نیچے نور پیدا کر میرے آگے نور پیدا کر، میرے پیچھے نور پیدا کر اور مجھے نور عطا فرما۔ کریب ( راوی حدیث ) نے بیان کیا کہ میرے پاس مزید سات لفظ محفوظ ہیں ۔ پھر میں نے عباس رضی اللہ عنہما کے ایک صاحب زاد ے سے ملاقات کی توانہوں نے مجھ سے ان کے متعلق بیان کیا کہ ” میرے پٹھے ، میرا گوشت ، میرا خون ، میرے بال اور میرا چمڑا ان سب میں نور بھر دے “ اور دوچیزوں کا اور بھی ذکر کیا۔
تشریح : یہی دعا ہے جو سنت فجر کے بعد لیٹنے پر پڑھی جاتی ہے بڑی ہی بابرکت دعا ہے اللہ پاک تمام مسلمانوں کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے اور ہر ایک کے سینے میں روشنی عنایت فرما ئے آمین۔ ( اس دعا کا صحیح محل یہ ہے کہ جب آدمی سنت فجر پڑھ لے تو مسجد کو جاتے ہوئے راستے میںیہ دعا پڑھے آج کل چونکہ سنتیں مساجد میں اداکرنے کا عام رواج بن چکا ہے تو پھر سنتوں کے بعد لیٹ کر جب اٹھ بیٹھے تو پھر اس دعا کو پڑھے۔ لیٹے لیٹے اس دعا کو پڑھنے کے متعلق مجھے کوئی روایت نہیں مل سکی واللہ اعلم بالصواب ، عبد الرشید تونسوی ) یہی دعا ہے جو سنت فجر کے بعد لیٹنے پر پڑھی جاتی ہے بڑی ہی بابرکت دعا ہے اللہ پاک تمام مسلمانوں کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے اور ہر ایک کے سینے میں روشنی عنایت فرما ئے آمین۔ ( اس دعا کا صحیح محل یہ ہے کہ جب آدمی سنت فجر پڑھ لے تو مسجد کو جاتے ہوئے راستے میںیہ دعا پڑھے آج کل چونکہ سنتیں مساجد میں اداکرنے کا عام رواج بن چکا ہے تو پھر سنتوں کے بعد لیٹ کر جب اٹھ بیٹھے تو پھر اس دعا کو پڑھے۔ لیٹے لیٹے اس دعا کو پڑھنے کے متعلق مجھے کوئی روایت نہیں مل سکی واللہ اعلم بالصواب ، عبد الرشید تونسوی )