كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ النَّوْمِ عَلَى الشِّقِّ الأَيْمَنِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا العَلاَءُ بْنُ المُسَيِّبِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ» وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَهُنَّ ثُمَّ مَاتَ تَحْتَ لَيْلَتِهِ مَاتَ عَلَى الفِطْرَةِ» {اسْتَرْهَبُوهُمْ} [الأعراف: 116]: مِنَ الرَّهْبَةِ. {مَلَكُوتٌ} [الأنعام: 75]: مُلْكٌ، مَثَلُ: رَهَبُوتٌ خَيْرٌ مِنْ رَحَمُوتٍ، تَقُولُ: تَرْهَبُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَرْحَمَ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: دائیں کروٹ پر سونا
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبد الواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے علاءبن مسیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا اور ان سے حضر ت براءبن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو دائیں پہلو پر لیٹتے اور پھر کہتے اللہم اسلمت نفسی الیک ووجھت وجھی الیک وفوضت امری الیک والجا ظہری الیک رغبۃ ورھبۃ الیک لا ملجا ولا منجا منک الا الیک اٰمنت بکتابک الذی انزلت وبنبیک الذی ارسلت۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے یہ دعا پڑھی اور پھر اس رات اگر اس کی وفات ہوگئی تواس کی وفات فطرت پر ہوگی ۔ قرآن مجید میں جواستر ھبوھم کا لفظ آیا ہے یہ بھی رھبت سے نکالا ہے ( رھبت کے معنی ڈر کے ہیں ) ملکوت کا معنی ملک یعنی سلطنت جیسے کہتے ہیں کہ رھبوت رحموت سے بہتر ہے یعنی ڈرانا رحم کرنے سے بہتر ہے۔
تشریح :
چونکہ حدیث ہذا میں رھبۃ کا لفظ آیا ہے حضرت امام بخاری نے اس کی مناسبت سے لفظ استرھبوہم ( سورۃ اعراف ) کی بھی تفسیر کردی ان جادوگروں نے جو حضرت موسیٰ کے مقابلہ پرآئے تھے اپنے جادوسے سانپ بنا کر لوگوں کو ڈرانا چاہا وجاء وبسحر عظیم۔
چونکہ حدیث ہذا میں رھبۃ کا لفظ آیا ہے حضرت امام بخاری نے اس کی مناسبت سے لفظ استرھبوہم ( سورۃ اعراف ) کی بھی تفسیر کردی ان جادوگروں نے جو حضرت موسیٰ کے مقابلہ پرآئے تھے اپنے جادوسے سانپ بنا کر لوگوں کو ڈرانا چاہا وجاء وبسحر عظیم۔