كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الضَّجْعِ عَلَى الشِّقِّ الأَيْمَنِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَإِذَا طَلَعَ الفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، حَتَّى يَجِيءَ المُؤَذِّنُ فَيُؤْذِنَهُ»
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: دائیں کروٹ لیٹنا
ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہاہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہاہم کو معمر نے خبردی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں ( تہجدکی ) گیارہ رکعات پڑھتے تھے پھر جب فجر طلوع ہوجاتی تو دوہلکی رکعات ( سنت فجر ) پڑھتے ۔ اس کے بعد آپ دائیں پہلو لیٹ جاتے آخر مؤذن آتا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دیتا۔ تو آپ فجر کی نماز پڑھاتے۔
تشریح :
رات سے بارہ مہینوں کی راتیں مراد ہیں رمضان کی راتوں میں نماز تراویح بھی تہجد ہی کی نماز ہے پس ثابت ہوا کہ آپ نے رمضان میں نماز تراویح بھی گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھی ہیں پس ترجیح اسی کو حاصل ہے جو لوگ آٹھ رکعات تراویح کو بدعت کہتے ہیں وہ سخت ترین غلطی میں مبتلا ہیں کہ سنت کو بدعت کہہ رہے ہیں تقلید ی ضد اور تعصب اتنی بری بیماری ہے کہ آدمی جس کی وجہ سے بالکل اندھا ہوجاتا ہے الا من ھداہ اللہ۔ فجر کی سنت پڑھ کر تھوڑی دیر کے لئے دائیں کروٹ لیٹ جانا ہی سنت ہے بعض الناس اس سنت کو بھی بنظر تحقیر دیکھتے ہیں۔ اللہ ان کو نیک فہم دے آمین۔
رات سے بارہ مہینوں کی راتیں مراد ہیں رمضان کی راتوں میں نماز تراویح بھی تہجد ہی کی نماز ہے پس ثابت ہوا کہ آپ نے رمضان میں نماز تراویح بھی گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھی ہیں پس ترجیح اسی کو حاصل ہے جو لوگ آٹھ رکعات تراویح کو بدعت کہتے ہیں وہ سخت ترین غلطی میں مبتلا ہیں کہ سنت کو بدعت کہہ رہے ہیں تقلید ی ضد اور تعصب اتنی بری بیماری ہے کہ آدمی جس کی وجہ سے بالکل اندھا ہوجاتا ہے الا من ھداہ اللہ۔ فجر کی سنت پڑھ کر تھوڑی دیر کے لئے دائیں کروٹ لیٹ جانا ہی سنت ہے بعض الناس اس سنت کو بھی بنظر تحقیر دیکھتے ہیں۔ اللہ ان کو نیک فہم دے آمین۔