كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ صحيح وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ: قَالَ مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ نَبِيٍّ سَأَلَ سُؤْلًا» أَوْ قَالَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ قَدْ دَعَا بِهَا فَاسْتُجِيبَ، فَجَعَلْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ القِيَامَةِ»
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب
اور معتمر نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے والد سے سنا ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی نے کچھ چیزیں مانگیں یا فرمایا کہ ہر نبی کو ایک دعا دی گئی جس چیز کی اس نے دعا مانگی پھر اسے قبول کیا گیا لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ رکھی ہوئی ہے ۔
تشریح :
قال ابن بطال فی ھذالحدیث بیان فضل نبینا صلی اللہ علیہ وسلم۔ الخ یعنی اس حدیث میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان ہے جو آپ کو تمام رسولوں پر حاصل ہے کہ آپ نے اس مخصوص دعا کے لئے اپنے نفس پر ساری امت اوراپنے اہل بیت کے لئے ایثار فرمایا۔ نووی نے کہا کہ اس میں آ پ کی طرف سے امت پر کمال شفقت کا اظہار ہے اس میں ان پر بھی دلیل ہے کہ اہل سنت میں سے جو شخص توحید پرمر اوہ دوزخ میں ہمیشہ نہیں رہے گا اگر چہ وہ کبائر پراصرار کرتاہوا مرجائے۔ ( فتح الباری )
قال ابن بطال فی ھذالحدیث بیان فضل نبینا صلی اللہ علیہ وسلم۔ الخ یعنی اس حدیث میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان ہے جو آپ کو تمام رسولوں پر حاصل ہے کہ آپ نے اس مخصوص دعا کے لئے اپنے نفس پر ساری امت اوراپنے اہل بیت کے لئے ایثار فرمایا۔ نووی نے کہا کہ اس میں آ پ کی طرف سے امت پر کمال شفقت کا اظہار ہے اس میں ان پر بھی دلیل ہے کہ اہل سنت میں سے جو شخص توحید پرمر اوہ دوزخ میں ہمیشہ نہیں رہے گا اگر چہ وہ کبائر پراصرار کرتاہوا مرجائے۔ ( فتح الباری )