‌صحيح البخاري - حدیث 6281

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَقَالَ عِنْدَهُمْ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ: «أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ كَانَتْ تَبْسُطُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِطَعًا، فَيَقِيلُ عِنْدَهَا عَلَى ذَلِكَ النِّطَعِ» قَالَ: «فَإِذَا نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَتْ مِنْ عَرَقِهِ وَشَعَرِهِ، فَجَمَعَتْهُ فِي قَارُورَةٍ، ثُمَّ جَمَعَتْهُ فِي سُكٍّ» قَالَ: فَلَمَّا حَضَرَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الوَفَاةُ، أَوْصَى إِلَيَّ أَنْ يُجْعَلَ فِي حَنُوطِهِ مِنْ ذَلِكَ السُّكِّ، قَالَ: فَجُعِلَ فِي حَنُوطِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6281

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: اگر کوئی شخص کہیں ملاقات کو جائے اور دوپہر کو وہیں آرام کرے تو یہ جائز ہے ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن عبد اللہ انصاری نے ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ( ان کی والدہ ) ام سلیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چمڑے کا فرش بچھا دیتی تھیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں اسی پرقیلولہ کر لیتے تھے۔ بیان کیا پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سوگئے ( اور بیدار ہوئے ) تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ اور ( جھڑے ہوئے ) آپ کے بال لے لئے اور ( پسینہ کو ) ایک شیشی میں جمع کیا اور پھر سک ( ایک خوشبو ) میں اسے ملا لیا ۔ بیان کیا ہے کہ پھر جب انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے وصیت کی کہ اس سک ( جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ملاہوا تھا ) میں سے ان کے حنوط میں ملا دیا جائے ۔ بیان کیا ہے کہ پھر ان کے حنوط میں اسے ملا یا گیا۔
تشریح : حافظ نے کہا کہ یہ بال حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے لئے تھے۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے وہ بال اسی وقت لے لئے تھے جب آپ نے منیٰ میں سر منڈایا تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا آپ کے بدن کا پسینہ جمع کررہی تھیںاتنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جاگے تو فرمایا ام سلیم یہ کیا کررہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کا پسینہ خوشبو میں ڈالنے کے لئے جمع کرتی ہوں وہ خود بھی نہایت خوشبودار ہے۔ دوسری روایت میں ہے کہ ہم برکت کے لئے آپ کا پسینہ اپنے بچوں کے واسطے جمع کرتی ہوں چنانچہ حنوط میں آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بال اور پسینہ ملا ہوا تھاولا معارضۃ بین قولھا انھا کا نت تجمعہ لاجل طیبۃ وبین قولھا للبرکۃ بل یحمل علی انھا کانت تفصل ذلک الامرین معا ( فتح ) یعنی یہ کام برکت اورخوشبو ہر دو مقاصد کے لئے کیا کرتی تھیں۔ حافظ نے کہا کہ یہ بال حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے لئے تھے۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے وہ بال اسی وقت لے لئے تھے جب آپ نے منیٰ میں سر منڈایا تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا آپ کے بدن کا پسینہ جمع کررہی تھیںاتنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جاگے تو فرمایا ام سلیم یہ کیا کررہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کا پسینہ خوشبو میں ڈالنے کے لئے جمع کرتی ہوں وہ خود بھی نہایت خوشبودار ہے۔ دوسری روایت میں ہے کہ ہم برکت کے لئے آپ کا پسینہ اپنے بچوں کے واسطے جمع کرتی ہوں چنانچہ حنوط میں آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بال اور پسینہ ملا ہوا تھاولا معارضۃ بین قولھا انھا کا نت تجمعہ لاجل طیبۃ وبین قولھا للبرکۃ بل یحمل علی انھا کانت تفصل ذلک الامرین معا ( فتح ) یعنی یہ کام برکت اورخوشبو ہر دو مقاصد کے لئے کیا کرتی تھیں۔