‌صحيح البخاري - حدیث 628

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَنْ قَالَ: لِيُؤَذِّنْ فِي السَّفَرِ مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ صحيح حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الحُوَيْرِثِ، أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِي، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَكَانَ رَحِيمًا رَفِيقًا، فَلَمَّا رَأَى شَوْقَنَا إِلَى أَهَالِينَا، قَالَ: «ارْجِعُوا فَكُونُوا فِيهِمْ، وَعَلِّمُوهُمْ، وَصَلُّوا، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 628

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: سفر میں ایک ہی شخص اذان دے ہم سے معلی بن سعد اسد بصری نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے ابوایوب سے بیان کیا، انھوں نے ابوقلابہ سے، انھوں نے مالک بن حویرث صحابی رضی اللہ عنہ سے، کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنی قوم ( بنی لیث ) کے چند آدمیوں کے ساتھ حاضر ہوا اور میں نے آپ کی خدمت شریف میں بیس راتوں تک قیام کیا۔ آپ بڑے رحم دل اور ملنسار تھے۔ جب آپ نے ہمارے اپنے گھر پہنچنے کا شوق محسوس کر لیا تو فرمایا کہ اب تم جا سکتے ہو۔ وہاں جا کر اپنی قوم کو دین سکھاؤ اور ( سفر میں ) نماز پڑھتے رہنا۔ جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے ایک شخص اذان دے اور جو تم میں سب سے بڑا ہو وہ امامت کرائے۔
تشریح : آداب سفرمیں سے ہے کہ امیر سفرکے ساتھ ساتھ امام ومؤذن کا بھی تقرر کر لیا جائے۔ تاکہ سفرمیں نماز باجماعت کا اہتمام کیا جاسکے۔ حدیث نبوی کا یہی منشا ہے اور یہی مقصد باب ہے۔ آداب سفرمیں سے ہے کہ امیر سفرکے ساتھ ساتھ امام ومؤذن کا بھی تقرر کر لیا جائے۔ تاکہ سفرمیں نماز باجماعت کا اہتمام کیا جاسکے۔ حدیث نبوی کا یہی منشا ہے اور یہی مقصد باب ہے۔