كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ مَنْ أُلْقِيَ لَهُ وِسَادَةٌ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ح وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو المَلِيحِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَحَدَّثَنَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي، فَدَخَلَ عَلَيَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الأَرْضِ وَصَارَتِ الوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي: «أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «خَمْسًا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «سَبْعًا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «تِسْعًا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «إِحْدَى عَشْرَةَ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لاَ صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرَ الدَّهْرِ: صِيَامُ يَوْمٍ، وَإِفْطَارُ يَوْمٍ
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
باب: گاؤ تکیہ لگانا یا گدا بچھا نا ( جائزہے)
ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہاہم سے خالد نے بیان کیا ( دوسری سند ) حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا اور مجھ سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، ان سے خالد ( بن عبد اللہ طحان ) نے بیان کیا، ان سے خالد ( حذاء ) نے ، ان سے ابو قلابہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابوالملیح عامربن زید نے خبر دی، انہوں نے ( ابوقلابہ ) کو ( خطاب کرکے ) کہا کہ میں تمہارے والد زید کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزے کا ذکر کیا گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے میں نے آپ کے لئے چمڑے کا ایک گدا، جس میں کھجو ر کی چھا ل بھری ہوئی تھی بچھادیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھے اور گدا میرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ویساہی پڑا رہا۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے لئے ہر مہینے میں تین دن کے ( روزے ) کافی نہیں ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر پانچ دن رکھا کر۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فرمایا سات دن ۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! فرمایا نودن ۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! فرمایا گیارہ دن۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فرمایا حضرت داؤ د علیہ السلام کے روزے سے زیادہ کوئی روزہ نہیں ہے۔ زندگی کے نصف ایام ، ایک دن کا روزہ اور ایک دن بغیر روزہ کے رہنا۔
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گدا بچھا نا اور اس پر بیٹھنا جائز ہے یہی باب سے مطابقت ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گدا بچھا نا اور اس پر بیٹھنا جائز ہے یہی باب سے مطابقت ہے۔