‌صحيح البخاري - حدیث 6275

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ مَنْ أَسْرَعَ فِي مَشْيِهِ لِحَاجَةٍ أَوْ قَصْدٍ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ الحَارِثِ، حَدَّثَهُ قَالَ: «صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ العَصْرَ، فَأَسْرَعَ ثُمَّ دَخَلَ البَيْتَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6275

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: جو کسی ضرورت یا کسی غرض کی وجہ سے تیز تیز چلے ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا ، ان سے عمر بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور پھر بڑی تیزی کے ساتھ چل کر آپ گھر میں داخل ہوگئے۔
تشریح : یہ گھر میں داخل ہونا کسی ضرورت یا حاجت کی وجہ سے تھا۔ یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے لو گوں کو آپ کے خلاف معمول جلدی جلدی چلنے پر تعجب ہوا آپ نے بتلایا کہ میں اپنے گھر میں سونے کا ایک ڈلا چھوڑ آیا تھا میں نے اس کا اپنے گھر میں رہنا پسند نہیں کیا اس کے بانٹ دینے کے لئے میں نے تیزی سے قدم اٹھائے تھے، خاک ہوان معاندین کے منہ پر جو ایسے مہاپرش خدا رسیدہ بزرگ رسول کو دنیا داری کا الزام لگا تے ہیں۔ کبرت کلمۃ تخرج من افواہہم وان یقولون الا کذبا۔ یہ گھر میں داخل ہونا کسی ضرورت یا حاجت کی وجہ سے تھا۔ یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے لو گوں کو آپ کے خلاف معمول جلدی جلدی چلنے پر تعجب ہوا آپ نے بتلایا کہ میں اپنے گھر میں سونے کا ایک ڈلا چھوڑ آیا تھا میں نے اس کا اپنے گھر میں رہنا پسند نہیں کیا اس کے بانٹ دینے کے لئے میں نے تیزی سے قدم اٹھائے تھے، خاک ہوان معاندین کے منہ پر جو ایسے مہاپرش خدا رسیدہ بزرگ رسول کو دنیا داری کا الزام لگا تے ہیں۔ کبرت کلمۃ تخرج من افواہہم وان یقولون الا کذبا۔