‌صحيح البخاري - حدیث 6274

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ مَنِ اتَّكَأَ بَيْنَ يَدَيْ أَصْحَابِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، مِثْلَهُ، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ: «أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ» فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6274

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: اپنے ساتھیوں کے سامنے تکیہ لگا کر ٹیکا دے کر بیٹھنا ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہاہم سے بشر بن مفضل نے اسی طرح مثال بیان کیا، ( اور یہ بھی بیان کیاکہ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا ہاں اور جھوٹی بات بھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے اتنی مرتبہ باربار دہر ا تے رہے کہ ہم نے کہا، کاش آپ خاموش ہوجاتے۔
تشریح : یہ حدیث کتاب الادب میں گزرچکی ہے اور دوسری احادیث میں بھی آپ کا تکیہ لگا کر بیٹھنا منقول ہے جیسے ضمام بن ثعلبہ اور سمرہ کی احادیث میں ہے۔ جھوٹی بات کے لئے آپ کا یہ باربار فرمانا اس کی برائی کو واضح کرنے کے لئے تھا۔ یہ حدیث کتاب الادب میں گزرچکی ہے اور دوسری احادیث میں بھی آپ کا تکیہ لگا کر بیٹھنا منقول ہے جیسے ضمام بن ثعلبہ اور سمرہ کی احادیث میں ہے۔ جھوٹی بات کے لئے آپ کا یہ باربار فرمانا اس کی برائی کو واضح کرنے کے لئے تھا۔