‌صحيح البخاري - حدیث 6271

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسِهِ أَوْ بَيْتِهِ وَلَمْ يَسْتَأْذِنْ أَصْحَابَهُ، أَوْ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ لِيَقُومَ النَّاسُ صحيح حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي، يَذْكُرُ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ دَعَا النَّاسَ، طَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ» قَالَ: «فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مَعَهُ مِنَ النَّاسِ وَبَقِيَ ثَلاَثَةٌ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا القَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا» قَالَ: «فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَرْخَى الحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ» وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ} [الأحزاب: 53]- إِلَى قَوْلِهِ - {إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا} [الأحزاب: 53]

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6271

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: جو اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر مجلس یا گھر میں کھڑا ہو ا یا کھڑے ہونے کے لئے ارادہ کیا تا کہ دوسرے لوگ بھی کھڑے ہوجائیں تو یہ جائز ہے ہم سے حسن بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے ، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، وہ ابو مجلز ( حق بن حمید ) سے بیان کرتے تھے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا تو لوگوں کو ( دعوت ولیمہ پر ) بلایا ۔ لوگوں نے کھا نا کھا یا پھر بیٹھ کر باتیں کرتے رہے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں ۔ لیکن لوگ ( بے حد بیٹھے ہوئے تھے ) پھر بھی کھڑے نہیں ہوئے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو آپ کھڑے ہوگئے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو آپ کے ساتھ اور بھی بہت سے صحابہ کھڑے ہوگئے لیکن تین آدمی اب بھی باقی رہ گئے ۔ اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اندر جانے کے لئے تشریف لائے لیکن وہ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس کے بعد وہ لوگ بھی چلے گئے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں آیا اور میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ وہ ( تین آدمی ) بھی جاچکے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہوگئے ۔ میں نے بھی اند ر جانا چاہا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔ اے ایمان والو! نبی کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے۔ ارشادہوا ” ان ذالکم عند اللہ اجرا عظیماً “ تک۔
تشریح : اور ان کی خانگی ضروریات کے پیش نظر آداب کا تقا ضا یہی ہے دعوت سے فراغت کے بعد فوراً وہاں سے رخصت ہو جائیں حدیث مذکو رہ میں ایسی ہی تفصیلات مذکو ر ہیں۔ اور ان کی خانگی ضروریات کے پیش نظر آداب کا تقا ضا یہی ہے دعوت سے فراغت کے بعد فوراً وہاں سے رخصت ہو جائیں حدیث مذکو رہ میں ایسی ہی تفصیلات مذکو ر ہیں۔