‌صحيح البخاري - حدیث 6270

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُقَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ آخَرُ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ «يَكْرَهُ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسَ مَكَانَهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6270

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہاہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبد اللہ عمری نے، ان سے نافع اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھا یا جائے تاکہ دوسرا اس کی جگہ بیٹھے ، البتہ ( آنے والے کو مجلس میں ) جگہ دے دیا کرواور فراخی کر دیا کرو اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ناپسند کرتے تھے کہ کوئی شخص مجلس میں سے کسی کو اٹھاکر خود اس کی جگہ بیٹھ جائے ۔
تشریح : مجلس کے آداب میں سے یہ اہم ترین ادب ہے جس کی تعلیم اس حدیث میں دی گئی ہے آیت باب بھی اسی پاک تعلیم پر مشتمل ہے۔ قلت لفظ ابن عمر علی قتادۃ کانوا یتنافسو ن فی مجلس النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذا راوہ مقبلا ًفسبقوا علیہم فامرہم اللہ تعالیٰ ان یوسع بعضہم لبعض ( فتح ) یعنی صحابہ کرام جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تشریف لاتے ہوئے دیکھتے تو وہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے اور جگہ پکڑ نے کی کوشش کرتے تھے اس پر ان کو مجلس میں کھل کر بیٹھنے کا حکم دیا گیا۔ مجلس کے آداب میں سے یہ اہم ترین ادب ہے جس کی تعلیم اس حدیث میں دی گئی ہے آیت باب بھی اسی پاک تعلیم پر مشتمل ہے۔ قلت لفظ ابن عمر علی قتادۃ کانوا یتنافسو ن فی مجلس النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذا راوہ مقبلا ًفسبقوا علیہم فامرہم اللہ تعالیٰ ان یوسع بعضہم لبعض ( فتح ) یعنی صحابہ کرام جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تشریف لاتے ہوئے دیکھتے تو وہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے اور جگہ پکڑ نے کی کوشش کرتے تھے اس پر ان کو مجلس میں کھل کر بیٹھنے کا حکم دیا گیا۔