كِتَابُ الأَذَانِ بَابٌ: بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ لِمَنْ شَاءَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ، بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ»، ثُمَّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ: «لِمَنْ شَاءَ»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: اذان اور تکبیر کے درمیان نفل پڑھنا
ہم سے عبداللہ بن یزید مقری نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے کہمس بن حسن نے بیان کیا، انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے، انھوں نے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر دو اذانوں ( اذان و تکبیر ) کے بیچ میں نماز ہے۔ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔ پھر تیسری مرتبہ آپ نے فرمایا کہ اگر کوئی پڑھنا چاہے۔
تشریح :
مقصدباب یہ کہ اذان اورتکبیر میں کچھ نہ کچھ فاصلہ ہونا چاہئیے۔ کم ازکم اتنا ضروری کہ کوئی شخص دورکعت سنت پڑھ سکے۔ مگر مغرب میں وقت کم ہونے کی وجہ سے فوراً جماعت شروع ہوجاتی ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص مغرب میں بھی نماز فرض سے پہلے دورکعت سنت پڑھنا چاہے تواس کے لیے اجازت ہے۔
مقصدباب یہ کہ اذان اورتکبیر میں کچھ نہ کچھ فاصلہ ہونا چاہئیے۔ کم ازکم اتنا ضروری کہ کوئی شخص دورکعت سنت پڑھ سکے۔ مگر مغرب میں وقت کم ہونے کی وجہ سے فوراً جماعت شروع ہوجاتی ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص مغرب میں بھی نماز فرض سے پہلے دورکعت سنت پڑھنا چاہے تواس کے لیے اجازت ہے۔