كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ» صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ أَهْلَ قُرَيْظَةَ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ فَجَاءَ، فَقَالَ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ أَوْ قَالَ: خَيْرِكُمْ فَقَعَدَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ» قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ، وَتُسْبَى ذَرَارِيُّهُمْ، فَقَالَ: «لَقَدْ حَكَمْتَ بِمَا حَكَمَ بِهِ المَلِكُ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أَفْهَمَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي، عَنْ أَبِي الوَلِيدِ، مِنْ قَوْلِ أَبِي سَعِيدٍ: «إِلَى حُكْمِكَ»
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اپنے سردار کو لینے کے لئے اٹھو
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے سعد بن ابراہیم نے ان سے ابو امامہ بن سہل بن حنیف نے اور ان سے ابو سعید خدری نے کہ قریظہ کے یہودی حضرت سعد بن معاذرضی اللہ عنہ کو ثالث بنانے پر تیار ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا جب وہ آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے سردار کے لینے کو اٹھو یا یوں فرمایا کہ اپنے میں سب سے بہتر کو لینے کے لئے اٹھو۔ پھر وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی قریظہ کے لوگ تمہارے فیصلے پر راضی ہو کر ( قلعہ سے ) اتر آئے ہیں ( اب تم کیا فیصلہ کرتے ہو۔ ) حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان میں جو جنگ کے قابل ہیں انہیں قتل کر دیا جائے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو قید کر لیا جا ئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ نے وہی فیصلہ فرمایا جس فیصلہ کو فرشتہ لے کر آیا تھا ۔ ابو عبد اللہ ! ( مصنف ) نے بیان کیا کہ مجھے میرے بعض اصحاب نے ابو الولید کے واسطہ سے ابو سعید رضی اللہ عنہ کا قول ( علی کے بجائے بصلہ ” الی “ حکمک نقل کیا ہے۔
تشریح :
حضرت امام بخاری رحمۃاللہ علیہ نے کہا میرے بعض ساتھیوں نے ابو الولید سے یوں نقل کیاہے الی حکمک یعنی بجائے علی حکمک کے ابوسعید خدری نے یوں ہی کہا بجائے علی کے الی نقل کیا ہے حق یہ ہے کہ حضرت سعد بن معاذ زخمی تھے اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اٹھ کر ان کو سواری سے اتارواور تعظیم کے لئے کھڑا ہونا منع ہے دوسری حدیث میں ہے کہ ”لاتقومو اکما یقوم الاعاجم“ جیسے عجمی لوگ اپنے بڑے کی تعظیم کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں میں تم کو اس سے منع کرتا ہوں۔
حضرت امام بخاری رحمۃاللہ علیہ نے کہا میرے بعض ساتھیوں نے ابو الولید سے یوں نقل کیاہے الی حکمک یعنی بجائے علی حکمک کے ابوسعید خدری نے یوں ہی کہا بجائے علی کے الی نقل کیا ہے حق یہ ہے کہ حضرت سعد بن معاذ زخمی تھے اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اٹھ کر ان کو سواری سے اتارواور تعظیم کے لئے کھڑا ہونا منع ہے دوسری حدیث میں ہے کہ ”لاتقومو اکما یقوم الاعاجم“ جیسے عجمی لوگ اپنے بڑے کی تعظیم کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں میں تم کو اس سے منع کرتا ہوں۔