كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابٌ كَيْفَ يُكْتَبُ الكِتَابُ إِلَى أَهْلِ الكِتَابِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ، وَكَانُوا تِجَارًا بِالشَّأْمِ، فَأَتَوْهُ - فَذَكَرَ الحَدِيثَ - قَالَ: ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُرِئَ، فَإِذَا فِيهِ: «بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، السَّلاَمُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الهُدَى، أَمَّا بَعْدُ»
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
باب: اہل کتاب کو کس طرح خط لکھا جائے
ہم سے محمد بن مقاتل ابو الحسن نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم کو عبد اللہ نے خبر دی انہوں نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی اور ان سے زہری نے بیان کیا انہیں عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی انہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں ابو سفیان بن حرب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہرقل نے قریش کے چند افراد کے ساتھ انہیں بھی بلا بھیجا یہ لوگ شام تجارت کی غرض سے گئے تھے سب لوگ ہرقل کے پاس آئے پھر انہوں نے واقعہ بیان کیا کہ پھر ہرقل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط منگوایا اور وہ پڑھا گیا خط میں یہ لکھا ہوا تھا ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد کی طرف سے جو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہرقل عظیم روم کی طرف، سلام ہو ان پر جنہوں نے ہدایت کی اتباع کی ۔ امابعد !
تشریح :
خط لکھنے کا یہ دستور نبوی ہے جو بہت سی خوبیوں پر مشتمل ہے کاتب اور مکتوب کو کس کس طرح قلم چلانی چاہئے یہ جملہ ہدایات اس سے واضح ہے مگر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے وفقنا اللہ لمایحب ویرضی امین۔
خط لکھنے کا یہ دستور نبوی ہے جو بہت سی خوبیوں پر مشتمل ہے کاتب اور مکتوب کو کس کس طرح قلم چلانی چاہئے یہ جملہ ہدایات اس سے واضح ہے مگر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے وفقنا اللہ لمایحب ویرضی امین۔