‌صحيح البخاري - حدیث 6257

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابٌ كَيْفَ يُرَدُّ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ السَّلاَمُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمُ اليَهُودُ، فَإِنَّمَا يَقُولُ أَحَدُهُمْ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُلْ: وَعَلَيْكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6257

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: ذمیوں کے سلام کا جواب کس طرح دیا جائے؟ ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبردی، انہیں عبد اللہ بن دینار نے اور ان سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں یہودی سلام کریں اور اگر ان میں سے کوئی ” السام علیک “ کہے تو تم اس کے جواب میں صرف ” وعلیک “ ( اور تمہیں بھی ) کہہ دیا کرو۔