‌صحيح البخاري - حدیث 6251

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ مَنْ رَدَّ فَقَالَ: عَلَيْكَ السَّلاَمُ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ المَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ المَسْجِدِ، فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: «وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ، فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» فَقَالَ فِي الثَّانِيَةِ، أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا: عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا» وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ، فِي الأَخِيرِ: «حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا»،

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6251

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: جواب میں صرف علیک السلام کہنا ہم سے اسحق بن منصور نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن نمیر نے خبر دی ، ان سے عبید اللہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی سعید مقبری نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس نے نماز پڑھی اور پھر حا ضر ہو کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ۔ آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلمنے فر مایا ” علیک السلام “ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ، کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ وہ واپس گئے اور نماز پڑھی ۔ پھر ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس آئے اور سلام کیا آپ نے فرمایا وعلیک السلام ۔ واپس جاؤ پھر نماز پڑھو ۔ کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ وہ واپس گیا اور اس نے پھر نماز پڑھی ۔ پھر واپس آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلام عرض کیا ۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فر مایا وعلیکم السلام ۔ واپس جاؤ اور دو بارہ نمازپڑھو ۔ کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ ان صاحب نے دوسر ی مرتبہ ، یا اس کے بعد ، عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے نماز پڑھنی سکھا دیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمنے فر مایا جب نماز کے لیے کھڑے ہواکرو تو پہلے پو ری طرح وضو کیا کرو، پھر قبلہ رو ہوکر تکبیر ( تحریمہ ) کہو ، اس کے بعد قر آن مجید میں سے جو تمہارے لئے آسان ہو وہ پڑھو، پھر رکوع کرو اور جب رکوع کی حالت میں برابر ہو جاؤ تو سر اٹھا ؤ۔ جب سیدھے کھڑے ہو جاؤ تو پھر سجدہ میں جاؤ ، جب سجدہ پو ری طرح کر لو تو سر اٹھاؤ اور اچھی طرح سے بیٹھ جاؤ ۔ یہی عمل اپنی ہر رکعت میں کرو۔ اور ابو اسامہ راوی نے دوسرے سجدہ کے بعد یوں کہا پھر سراٹھا یہاں تک کہ سید ھا کھڑا ہوجا۔
تشریح : تو اس میں جلسئہ استراحت کا ذکر نہیں۔ اس شخص کا نام خلاد بن رافع تھا یہ نماز جلدی جلدی ادا کر رہاتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز آہستہ سے پڑھنے کی تعلیم فرمائی۔ حدیث میں لفظ وعلیک السلام مذکور ہے۔ باب سے یہی مطابقت ہے۔ ابو اسامہ راوی کے اثر کو خود حضرت امام نے کتاب الایمان والنذر میں وصل کیا ہے۔ تو اس میں جلسئہ استراحت کا ذکر نہیں۔ اس شخص کا نام خلاد بن رافع تھا یہ نماز جلدی جلدی ادا کر رہاتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز آہستہ سے پڑھنے کی تعلیم فرمائی۔ حدیث میں لفظ وعلیک السلام مذکور ہے۔ باب سے یہی مطابقت ہے۔ ابو اسامہ راوی کے اثر کو خود حضرت امام نے کتاب الایمان والنذر میں وصل کیا ہے۔