‌صحيح البخاري - حدیث 6250

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ إِذَا قَالَ: مَنْ ذَا؟ فَقَالَ: أَنَا صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ المَلِكِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي، فَدَقَقْتُ البَابَ، فَقَالَ: «مَنْ ذَا» فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ: «أَنَا أَنَا» كَأَنَّهُ كَرِهَهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6250

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: اگر گھر والا پوچھے کہ کون ہے اس کے جواب میں کوئی کہے کہ میں ہوں اورنام نہ لے ہم سے ابو الولید ہشام بن عبد الملک نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے کہا کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس قرض کے بارے میں حاضر ہوا جو میرے والد پر تھا۔ میں دروازہ کھٹکھٹایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کون ہیں ؟ میں نے کہا ” میں “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں “ ” میں “ جیسے آپ نے اس جواب کو ناپسند فرمایا ۔
تشریح : کیونکہ بعض وقت صرف آواز سے صاحب خانہ پہچان نہیں سکتا کہ کون ہے اس لئے جواب میں اپنا نام بیان کرنا چاہئے کیونکہ بعض وقت صرف آواز سے صاحب خانہ پہچان نہیں سکتا کہ کون ہے اس لئے جواب میں اپنا نام بیان کرنا چاہئے