كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ تَسْلِيمِ الرِّجَالِ عَلَى النِّسَاءِ، وَالنِّسَاءِ عَلَى الرِّجَالِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَائِشَةُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ» قَالَتْ: قُلْتُ: وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، تَرَى مَا لاَ نَرَى، تُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَابَعَهُ شُعَيْبٌ، وَقَالَ يُونُسُ، وَالنُّعْمَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ: وَبَرَكَاتُهُ
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
باب: مردوں کا عورتوں کو سلام کرنا اور عورتوں کا مردوں کو
ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبد اللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہیں زہری نے انہیں ابوسلمہ بن عبد الرحمن نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے عائشہ ! یہ جبریل ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں بیان کیا کہ میں نے عرض کیا وعلیہ السلا م و رحمت ا للہ ، آپ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے ام المومنین کا اشارہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تھا ۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کو شعےب اور یونس اور نعمان نے بھی زہری سے روایت کیا ہے یونس اور نعمان کی روایتوں میں و برکاتہ کا لفظ زیادہ ہے
تشریح :
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دحیہ کلبی کی صورت میں آیا کرتے تھے اور دحیہ مرد تھے تو ان کا حکم بھی مرد کا ہوا اور حدیث سے مرد کا عورت کو اور عورت کا مرد کوسلام کرنا ثابت ہوا خواہ وہ اجنبی ہی کیو ں نہ ہوں مگر پردہ ضروری ہے
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دحیہ کلبی کی صورت میں آیا کرتے تھے اور دحیہ مرد تھے تو ان کا حکم بھی مرد کا ہوا اور حدیث سے مرد کا عورت کو اور عورت کا مرد کوسلام کرنا ثابت ہوا خواہ وہ اجنبی ہی کیو ں نہ ہوں مگر پردہ ضروری ہے