كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ تَسْلِيمِ الرِّجَالِ عَلَى النِّسَاءِ، وَالنِّسَاءِ عَلَى الرِّجَالِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ: «كُنَّا نَفْرَحُ يَوْمَ الجُمُعَةِ» قُلْتُ: وَلِمَ؟ قَالَ: كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ، تُرْسِلُ إِلَى بُضَاعَةَ - قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ: نَخْلٍ بِالْمَدِينَةِ - فَتَأْخُذُ مِنْ أُصُولِ السِّلْقِ، فَتَطْرَحُهُ فِي قِدْرٍ، وَتُكَرْكِرُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ، فَإِذَا صَلَّيْنَا الجُمُعَةَ انْصَرَفْنَا، وَنُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَتُقَدِّمُهُ إِلَيْنَا، فَنَفْرَحُ مِنْ أَجْلِهِ، وَمَا كُنَّا نَقِيلُ وَلاَ نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الجُمُعَةِ
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: مردوں کا عورتوں کو سلام کرنا اور عورتوں کا مردوں کو ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی حازم نے ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہ ہم جمعہ کے دن خوش ہو ا کرتے تھے۔ میں نے عرض کی کس لئے ؟ فرمایا کہ ہماری ایک بڑھیا تھیں جو مقا م بضاعہ جایا کر تی تھیں ۔ ابن سلمہ نے کہا کہ بضاعہ مدینہ منورہ کا کھجور کا ایک باغ تھا ۔ پھر وہ وہاں سے چقندر لایا کرتی تھیں اور اسے ہانڈی میں ڈالتی تھیں اور جو کے کچھ دانے پیس کر ( اس میں ملاتی تھیں ) جب ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس ہوتے تو انہیں سلام کرنے آتے اور وہ یہ چقندر کی جڑ میں آٹا ملی ہوئی دعوت ہمارے سامنے رکھتی تھیں ہم اس وجہ سے جمعہ کے دن خوش ہوا کرتے تھے اور قیلولہ یا دو پہر کا کھانا ہم جمعہ کے بعد کرتے تھے ۔