كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ إِذَا دُعِيَ الرَّجُلُ فَجَاءَ هَلْ يَسْتَأْذِنُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، أَخْبَرَنَا مُجَاهِدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ، فَقَالَ: «أَبَا هِرٍّ، الحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ إِلَيَّ» قَالَ: فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا، فَأُذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: اگر کوئی شخص بلانے پر آیا ہو تو کیا اسے بھی اندر داخل ہونے کے لئے اذن لینا چاہئے یا نہیں ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبد اللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو مجاہد نے خبر دی ، اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( آپ کے گھر میں ) داخل ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بڑے پیا لے میں دودھ پایا تو فرماےا ، ابو ہریرہ ! اہل صفہ کے پاس جا اور انہیں میرے پاس بلا لا ۔ میں ان کے پاس آیا اور انہیں بلا لایا ۔ وہ آئے اور ( اندر آنے کی ) اجازت چاہی پھر جب ا جازت دی گئی تو داخل ہوئے ۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے ۔