كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ آيَةِ الحِجَابِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ يَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْجُبْ نِسَاءَكَ، قَالَتْ: فَلَمْ يَفْعَلْ، وَكَانَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:54] يَخْرُجْنَ لَيْلًا إِلَى لَيْلٍ قِبَلَ المَنَاصِعِ، فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ، وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً، فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ وَهُوَ فِي المَجْلِسِ، فَقَالَ: عَرَفْتُكِ يَا سَوْدَةُ، حِرْصًا عَلَى أَنْ يُنْزَلَ الحِجَابُ قَالَتْ: «فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ الحِجَابِ»
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
باب: پردہ کی آیت کے بارے میں
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہاہم کو یعقوب نے خبردی، مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ا ن سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہاکہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبردی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرا ت کا پردہ کرائیں ۔ بیان کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا اور ازواج مطہرات رفع حاجت کے لئے صرف رات ہی کے وقت نکلتی تھیں ( اس وقت گھروں میں بیت الخلاءنہیں تھے ) ایک مرتبہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہاباہر گئی ہوئی تھیں ۔ ان کا قد لمبا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا ۔ اس وقت وہ مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا سودہ میں نے آپ کوپہچان لیا یہ انہوں نے اس لئے کہا کیونکہ وہ پردہ کے حکم نازل ہونے کے بڑے متمنی تھے۔ بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے پر دہ کی آیت نازل کی۔
تشریح :
اس حدیث سے یہ نکلا کہ ازواج مطہرات کے لئے جس پردے کا حکم دیا گیا وہ یہ تھا کہ گھر سے باہر ہی نہ نکلیں یا نکلیں تو محافہ یا محمل وغیرہ میں کہ ان کا جثہ بھی معلوم نہ ہو سکے مگر یہ پردہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے خاص تھا۔ دوسری مسلمان عورتوں کو ایسا حکم نہ تھا وہ پردے کے ساتھ برابر باہر نکلا کرتی تھیں۔
اس حدیث سے یہ نکلا کہ ازواج مطہرات کے لئے جس پردے کا حکم دیا گیا وہ یہ تھا کہ گھر سے باہر ہی نہ نکلیں یا نکلیں تو محافہ یا محمل وغیرہ میں کہ ان کا جثہ بھی معلوم نہ ہو سکے مگر یہ پردہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے خاص تھا۔ دوسری مسلمان عورتوں کو ایسا حکم نہ تھا وہ پردے کے ساتھ برابر باہر نکلا کرتی تھیں۔