‌صحيح البخاري - حدیث 6239

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ آيَةِ الحِجَابِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ، دَخَلَ القَوْمُ فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ، فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ القَوْمِ وَقَعَدَ بَقِيَّةُ القَوْمِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا القَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ} [الأحزاب: 53] الآيَةَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: فِيهِ مِنَ الفِقْهِ: أَنَّهُ لَمْ يَسْتَأْذِنْهُمْ حِينَ قَامَ وَخَرَجَ، وَفِيهِ: أَنَّهُ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَقُومُوا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6239

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: پردہ کی آیت کے بارے میں ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ، کہامجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ ان سے ابو مجلز نے بیان کیااور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو لوگ اندر آئے اور کھانا کھایا پھر بیٹھ کے باتیں کرتے رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح اظہار کیا گویا آپ کھڑے ہونا چاہتے ہیں ۔ لیکن وہ کھڑے نہیں ہوئے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو کھڑے ہوگئے ۔ آپ کے کھڑے ہونے پر قوم کے جن لوگوں کوکھڑا ہونا تھا وہ بھی کھڑے ہوگئے لیکن بعض لوگ اب بھی بیٹھے رہے اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہونے کے لئے تشریف لائے توکچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ( آپ واپس ہوگئے ) اور پھر جب وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے اور چلے گئے تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہوگئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔ ” اے ایمان والو! نبی کے گھر میں نہ داخل ہو “ آخر تک ۔
تشریح : بعض نسخوں میں یہاں یہ عبارت اور زائد ہے۔ قال ابو عبد اللہ فیہ من الفقہ انہ لم یستاذنہم حین قام وخرج وفیہ انہ تھیاللقیام وھو یرید ان یقوموا۔ حضرت امام بخاری نے کہا اس حدیث سے یہ مسئلہ نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور چلے ان سے اجازت نہیںلی اور یہ بھی نکلا کہ آپ نے ان کے سامنے اٹھنے کی تیاری کی۔ آپ کا مطلب یہ تھا کہ وہ بھی اٹھ جائیں تو معلوم ہو ا کہ جب لوگ بیکار بیٹھے رہیں اور صاحب خانہ تنگ ہوجائے تو ان کی بغیر اجازت اٹھ کر چلے جانا یا ان کو اٹھانے کے لئے اٹھنے کی تیاری کرنا درست ہے۔ بعض نسخوں میں یہاں یہ عبارت اور زائد ہے۔ قال ابو عبد اللہ فیہ من الفقہ انہ لم یستاذنہم حین قام وخرج وفیہ انہ تھیاللقیام وھو یرید ان یقوموا۔ حضرت امام بخاری نے کہا اس حدیث سے یہ مسئلہ نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور چلے ان سے اجازت نہیںلی اور یہ بھی نکلا کہ آپ نے ان کے سامنے اٹھنے کی تیاری کی۔ آپ کا مطلب یہ تھا کہ وہ بھی اٹھ جائیں تو معلوم ہو ا کہ جب لوگ بیکار بیٹھے رہیں اور صاحب خانہ تنگ ہوجائے تو ان کی بغیر اجازت اٹھ کر چلے جانا یا ان کو اٹھانے کے لئے اٹھنے کی تیاری کرنا درست ہے۔