‌صحيح البخاري - حدیث 6238

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ آيَةِ الحِجَابِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ، مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ، فَخَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرًا حَيَاتَهُ، وَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ، وَقَدْ كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، وَكَانَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ فِي مُبْتَنَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، «أَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا عَرُوسًا، فَدَعَا القَوْمَ فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ ثُمَّ خَرَجُوا، وَبَقِيَ مِنْهُمْ رَهْطٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطَالُوا المُكْثَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ كَيْ يَخْرُجُوا، فَمَشَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَشَيْتُ مَعَهُ، حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ، فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَتَفَرَّقُوا، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، حَتَّى بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَظَنَّ أَنْ قَدْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَأُنْزِلَ آيَةُ الحِجَابِ، فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6238

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: پردہ کی آیت کے بارے میں ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا مجھ کو یونس نے خبردی، انہیں ابن شہاب نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ ( ہجرت کرکے ) تشریف لائے تو ان کی عمر دس سال تھی۔ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے باقی دس سالوںمیں آپ کی خدمت کی اور میں پردہ کے حکم کے متعلق سب سے زیادہ جانتاہوں کہ کب نازل ہوا تھا۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے۔ پردہ کے حکم کانزول سب سے پہلے اس رات ہوا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش ر ضی اللہ عنہاسے نکاح کے بعد ان کے ساتھ پہلی خلوت کی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے دولہا تھے اور آپ نے صحابہ کو دعوت ولیمہ پر بلایا تھا۔ کھانے سے فارغ ہو کر سب لوگ چلے گئے لیکن چند آدمی آپ کے پاس بیٹھے رہ گئے اور بہت دیر تک وہیں ٹھہرے رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر باہر تشریف لے گئے اور میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلاگیا تاکہ وہ لوگ بھی چلے جائیں۔ آنحضرت چلتے رہے اور میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتارہا اور سمجھا کہ وہ لوگ اب چلے گئے ہیں ۔ اس لئے واپس تشریف لائے اور میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آیا لیکن آپ جب زینب رضی اللہ عنہا کے حجرے میں داخل ہوئے تو وہ لوگ ابھی بیٹھے ہوئے تھے اور ابھی تک واپس نہیں گئے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ وہاں سے لوٹ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ گیا ۔ جب آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی چوکھٹ تک پہنچے تو آپ نے سمجھا کہ وہ لوگ نکل چکے ہوںگے۔ پھر آپ لوٹ کر آئے اورمیں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا تو واقعی وہ لوگ جاچکے تھے۔ پھر پردہ کی آیت نازل ہوئی اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکالیا۔
تشریح : ایسے موقع پر صاحب خانہ کی ضرورت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔ ایسے موقع پر صاحب خانہ کی ضرورت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔