‌صحيح البخاري - حدیث 6230

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابٌ السَّلاَمُ اسْمٌ مِنْ أَسْمَاءِ اللَّهِ تَعَالَى صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: السَّلاَمُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلاَمُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ [ص:52]: إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلاَمُ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاَةِ فَلْيَقُلْ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرْ بَعْدُ مِنَ الكَلاَمِ مَا شَاءَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6230

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب: سلام کے بیان میں ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہاہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا اور ان سے عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم ( ابتداءاسلام میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے ” سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں سے پہلے ، سلام ہو جبریل پر، سلام ہو میکائیل پر ، سلام ہو فلاں پر، پھر ( ایک مرتبہ ) جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اللہ ہی سلام ہے۔ اس لئے جب تم میںسے کوئی نماز میں بیٹھے تو ” التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ السلام علیناوعلی عباد اللہ الصالحین۔ “ الخ پڑھا کرے۔ کیونکہ جب وہ یہ دعا پڑہے گا تو آسمان وزمین کے ہر صالح بندے کو اس کی یہ دعا پہنچے گی۔ ” اشہد ان لا الٰہ الا اللہ واشہد ان محمد ا عبدہ ورسولہ “ اس کے بعد اسے اختیار ہے جو دعا چاہے پڑھے۔ ( مگر یہ درود شریف پڑھنے کے بعد ہے )