‌صحيح البخاري - حدیث 6229

كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ: «إِذْ أَبَيْتُمْ إِلَّا المَجْلِسَ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ» قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «غَضُّ البَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ المُنْكَرِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6229

کتاب: اجازت لینے کے بیان میں باب ہم سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوںنے کہا ہم کو ابو عامر نے خبردی، انہوںنے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیااور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں پر بیٹھنے سے بچو! صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہماری یہ مجلس تو بہت ضروری ہیں ، ہم وہیں روزمرہ گفتگو کیا کرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ اچھا جب تم ان مجلسوں میں بیٹھنا ہی چاہتے ہو تو راستے کا حق ادا کیا کرویعنی راستے کو اس کا حق دو۔ صحابہ نے عرض کیا، راستے کا حق کیا ہے یا رسول اللہ ! فرمایا ( غیرمحرم عورتوں کو دیکھنے سے ) نظرنیچی رکھنا ، راہ گیروں کو نہ ستانا ، سلام کا جواب دینا ، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔