كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ إِذَا تَثَاءَبَ فَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَى فِيهِ صحيح حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ العُطَاسَ وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ وَحَمِدَ اللَّهَ، كَانَ حَقًّا عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يَقُولَ لَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ: فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَثَاءَبَ ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: جب جمائی آئے تو چاہیے کہ منہ پر ہاتھ رکھ لے
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے کیونکہ وہ بعض دفعہ صحت کی علامت ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے ۔ اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے تو وہ الحمدللہ کہے لیکن جمائی لینا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے ۔ اس لئے جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو وہ اپنی قوت وطاقت کے مطابق اسے رو کے ۔ اس لئے کہ جب تم میںسے کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان ہنستا ہے ۔
تشریح :
وہ تو بنی آدم کا دشمن ہے وہ آدمی کی سستی اور کاہلی دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔
وہ تو بنی آدم کا دشمن ہے وہ آدمی کی سستی اور کاہلی دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔