‌صحيح البخاري - حدیث 6223

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ العُطَاسِ وَمَا يُكْرَهُ مِنَ التَّثَاؤُبِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ المَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ العُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَحَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يُشَمِّتَهُ، وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ: فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ: هَا، ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6223

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: چھنیک اچھی ہے اورجمائی میں برائی ہے ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اوران سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( فرمایاکہ ) اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے ۔ اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے اور الحمد للہ کہے تو ہر مسلمان پر جو اسے سنے ، حق ہے کہ اس کاجواب یرحمک اللہ سے دے ۔ لیکن جمائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اس لئے جہاں تک ہو سکے اسے روکے کیونکہ جب وہ منہ کھول کر ہاہاہا کہتا ہے تو شیطان اس پر ہنستا ہے ۔