‌صحيح البخاري - حدیث 6221

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ الحَمْدِ لِلْعَاطِسِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الآخَرَ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: «هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَهَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6221

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: چھینکنے والے کا الحمد للہ کہنا ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو اصحاب چھینکے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کا جواب یرحمک اللہ ( اللہ تم پر رحم کرے ) سے دیا اور دوسرے کا نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا کہ اس نے الحمد للہ کہا تھا ( اس لئے ا س کا جواب دیا ) اور دوسرے نے الحمد للہ نہیں کہا تھا ۔ چھینکنے والے کو الحمد للہ ضرور کہنا چاہئے اور سننے والوں کویرحمک اللہ ۔ ( سے جواب دینا اسلامی تہذیب ہے )