كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الحُسَيْنِ، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ [ص:49] حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ، وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي المَسْجِدِ، فِي العَشْرِ الغَوَابِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنَ العِشَاءِ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ المَسْجِدِ، الَّذِي عِنْدَ مَسْكَنِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِهِمَا رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ» قَالاَ: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا مَا قَالَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ ابْنِ آدَمَ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: تعجب کے وقت اللہ اکبر اور سبحان اللہ کہنا
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبردی ، انہیں زہری نے ( دوسری سند ) اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے امام زین العابدین علی بن حسین نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ملنے آئیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کئے ہوئے تھے ۔ عشاءکے وقت تھوڑی دیر انہوں نے نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کیں اورواپس لوٹنے کے لئے اٹھیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں چھوڑآنے کے لئے کھڑے ہو گئے ۔ جب وہ مسجد کے اس دروازہ کے پاس پہنچیں جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ تھا ، تو ادھر سے دو انصار ی صحابی گزرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور آگے بڑھ گئے ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تھوڑی دیر کے لئے ٹھہرجاؤ ۔ یہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا میری بیوی ہیں ۔ ان دونوں صحابہ نے عرض کیا ۔ سبحان اللہ ، یا رسول اللہ ۔ ان پر بڑا شاق گزرا ۔ لیکن آپ نے فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے ، اس لئے مجھے خوف ہواکہ کہیں وہ تمہارے دل میں کوئی شبہ نہ ڈال دے ۔
تشریح :
ایسے مواقع پر کسی پیدا ہونے والی غلط فہمی کو پہلے ہی دفع کردینا بھی سنت نبوی ہے جو بہت ہی باعث ثواب ہے۔
ایسے مواقع پر کسی پیدا ہونے والی غلط فہمی کو پہلے ہی دفع کردینا بھی سنت نبوی ہے جو بہت ہی باعث ثواب ہے۔