‌صحيح البخاري - حدیث 6218

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الخَزَائِنِ، وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الفِتَنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الحُجَرِ - يُرِيدُ بِهِ أَزْوَاجَهُ حَتَّى يُصَلِّينَ - رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الآخِرَةِ» وَقَالَ ابْنُ أَبِي ثَوْرٍ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَلَّقْتَ نِسَاءَكَ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6218

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: تعجب کے وقت اللہ اکبر اور سبحان اللہ کہنا ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبردی ، انہیں زہری نے ، ان سے ہند بن حارث نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( رات میں ) بیدار ہوئے اور فرمایا ، سبحان اللہ ! اللہ کی رحمت کے کتنے خزانے آج نازل کئے گئے ہیں اور کس طرح کے فتنے بھی اتارے گئے ہیں ۔ کون ہے ! جو ان حجرہ والیوں کو جگائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ازواج مطہرات سے تھی تاکہ وہ نماز پڑھ لیں کیونکہ بہت سی دنیا میں کپڑے پہننے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی ۔ اور ابن ابی ثور نے بیان کیا ، ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، کیا آپ نے ازواج مطہرات کو طلاق دے دی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے کہااللہ اکبر !
تشریح : عمر رضی اللہ عنہ نے اس انصاری کی خبر پر تعجب کیا جس نے کہا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ غفر اللہ لہ ( آمین ) عمر رضی اللہ عنہ نے اس انصاری کی خبر پر تعجب کیا جس نے کہا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے۔ غفر اللہ لہ ( آمین )