كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ الرَّجُلِ يَنْكُتُ الشَّيْءَ بِيَدِهِ فِي الأَرْضِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ الأَرْضَ بِعُودٍ، فَقَالَ: «لَيْسَ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ فُرِغَ مِنْ مَقْعَدِهِ مِنَ الجَنَّةِ وَالنَّارِ» فَقَالُوا: أَفَلاَ نَتَّكِلُ؟ قَالَ: اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ، {فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى} [الليل: 5] الآيَةَ
کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: کسی شخص کا زمین پر کسی چیز کو مارنا ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے سلیمان ومنصور نے ، ان سے سعد بن عبیدہ نے ان سے ابو عبدالرحمن سلمی نے اوران سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں شریک تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی اس کو آپ زمین پر مار رہے تھے پھر آپ نے فرمایا تم میں کوئی ایسا نہیں ہے جس کا جنت یا دوزخ کا ٹھکانا طے نہ ہوچکا ہو ۔ صحابہ نے عرض کیا ، پھر کیوں نہ ہم اس پر بھروسہ کرلیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عمل کرتے رہو کیونکہ ہر شخص جس ٹھکانے کے لیے پیدا کیا گیا ہے اس کو ویسی ہی توفیق دی جائے گی ۔ جیسا کہ قرآن شریف کے سورۃ واللیل میں ہے کہ جس نے للہ خیرات کی اور اللہ تعالیٰ سے ڈر ا ، آخر تک ۔