‌صحيح البخاري - حدیث 6215

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ رَفْعِ البَصَرِ إِلَى السَّمَاءِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شَرِيكٌ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بِتُّ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا، فَلَمَّا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ، أَوْ بَعْضُهُ، قَعَدَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَرَأَ: {إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِأُولِي الأَلْبَابِ}

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6215

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: آسمان کی طرف نظر اٹھانا ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفرنے بیان کیا ، کہا کہ مجھے شریک نے خبردی ، انہیں کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے ایک رات میمونہ ( خالہ ) کے گھر گزاری ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس رات وہیں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ جب رات کا آخری تہائی حصہ ہوا یا اس کا بعض حصہ رہ گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ بیٹھے اورآسمان کی طرف دیکھا پھر اس آیت کی تلاوت کی ۔ ” بلا شبہ آسمان کی اور زمین کی پیدائش میں اور دن رات کے بدلتے رہنے میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں ۔ “
تشریح : رات کو اٹھنے والے خوش نصیبوں کے لئے نظارہ آسمانی کو دیکھنا اوران آیات کو بغور پڑھنا بڑی نعمت ہے۔ رات کو اٹھنے والے خوش نصیبوں کے لئے نظارہ آسمانی کو دیکھنا اوران آیات کو بغور پڑھنا بڑی نعمت ہے۔