‌صحيح البخاري - حدیث 6214

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ رَفْعِ البَصَرِ إِلَى السَّمَاءِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الوَحْيُ، فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي، سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ بَصَرِي إِلَى السَّمَاءِ [ص:48]، فَإِذَا المَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ، قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6214

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: آسمان کی طرف نظر اٹھانا ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے کہ میں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے جابر بن عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میرے پاس وحی آنے کا سلسلہ بند ہوگیا ۔ ایک دن میں چل رہا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی ، میں نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی تو میں نے پھر اس فرشتہ کو دیکھا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا ۔ وہ آسمان وزمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا ۔
تشریح : یہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے جو آج آپ کوبایں شکل نظر آئے۔ یہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے جو آج آپ کوبایں شکل نظر آئے۔