‌صحيح البخاري - حدیث 621

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الأَذَانِ قَبْلَ الفَجْرِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ - أَوْ أَحَدًا مِنْكُمْ - أَذَانُ بِلاَلٍ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ - أَوْ يُنَادِي بِلَيْلٍ - لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ، وَلِيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ، وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ الفَجْرُ - أَوِ الصُّبْحُ -» وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ وَرَفَعَهَا إِلَى فَوْقُ وَطَأْطَأَ إِلَى أَسْفَلُ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا وَقَالَ زُهَيْرٌ: «بِسَبَّابَتَيْهِ إِحْدَاهُمَا فَوْقَ الأُخْرَى، ثُمَّ مَدَّهَا عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 621

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: صبح صادق سے پہلے اذان دینا ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ جعفی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سلیمان بن طرخان تیمی نے بیان کیا ابوعثمان عبدالرحمن نہدی سے، انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا کہ بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روک دے کیونکہ وہ رات رہے سے اذان دیتے ہیں یا ( یہ کہا کہ ) پکارتے ہیں۔ تا کہ جو لوگ عبادت کے لیے جاگے ہیں وہ آرام کرنے کے لیے لوٹ جائیں اور جو ابھی سوئے ہوئے ہیں وہ ہوشیار ہو جائیں۔ کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ فجر یا صبح صادق ہو گئی اور آپ نے اپنی انگلیوں کے اشارے سے ( طلوع صبح کی کیفیت ) بتائی۔ انگلیوں کو اوپر کی طرف اٹھایا اور پھر آہستہ سے انھیں نیچے لائے اور پھر فرمایا کہ اس طرح ( فجر ہوتی ہے ) حضرت زہیر راوی نے بھی شہادت کی انگلی ایک دوسری پر رکھی، پھر انھیں دائیں بائیں جانب پھیلا دیا۔
تشریح : یعنی بتلادیاکہ فجر کی روشنی اس طرح پھیل جاتی ہے۔ یعنی بتلادیاکہ فجر کی روشنی اس طرح پھیل جاتی ہے۔