كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ أَبْغَضِ الأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، - رِوَايَةً - قَالَ: «أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ» - وَقَالَ سُفْيَانُ: غَيْرَ مَرَّةٍ -: «أَخْنَعُ الأَسْمَاءِ عِنْدَ اللَّهِ رَجُلٌ تَسَمَّى بِمَلِكِ الأَمْلاَكِ» قَالَ سُفْيَانُ: يَقُولُ غَيْرُهُ: تَفْسِيرُهُ شَاهَانْ شَاهْ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: اللہ کو جو نام بہت ہی زیادہ ناپسند ہیں ان کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابو الزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے نزدیک سب سے بد ترین نام ۔ اور کبھی سفیان نے ایک سے زیادہ مرتبہ یہ روایت اس طرح بیان کیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بدترین ناموں ( جمع کے صیغے کے ساتھ ) میں اس کا نام ہوگا جو ” ملک الاملاک “ اپنا نام رکھے گا ۔ سفیان نے بیان کیا کہ ابو الزناد کے غیر نے کہا کہ اس کا مفہوم ہے ” شاہان شاہ “ ۔
تشریح :
فی الحقیقت شہنشاہ پروردگار ہے بندے شہنشاہ نہیں ہو سکتے جو لوگ اپنے کو شہنشاہ کہلاتے ہیں اللہ کے نزدیک وہ نہایت ہی حقیر اور گندے بندے ہیں، اسی لئے آج کے جمہوری دور میں اب کوئی شہنشاہ نہیں رہا ۔ اللہ نے سب کو نابود کردیا۔ آج سب ایک سطح پر ہیں مگر آج کل ان کی جگہ ممبران پارلیمنٹ واسمبلی نے لے رکھی ہے۔ الا ما شاءاللہ۔
فی الحقیقت شہنشاہ پروردگار ہے بندے شہنشاہ نہیں ہو سکتے جو لوگ اپنے کو شہنشاہ کہلاتے ہیں اللہ کے نزدیک وہ نہایت ہی حقیر اور گندے بندے ہیں، اسی لئے آج کے جمہوری دور میں اب کوئی شہنشاہ نہیں رہا ۔ اللہ نے سب کو نابود کردیا۔ آج سب ایک سطح پر ہیں مگر آج کل ان کی جگہ ممبران پارلیمنٹ واسمبلی نے لے رکھی ہے۔ الا ما شاءاللہ۔