‌صحيح البخاري - حدیث 6202

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَنْ دَعَا صَاحِبَهُ فَنَقَصَ مِنَ اسْمِهِ حَرْفًا صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ [ص:45] إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ فِي الثَّقَلِ، وَأَنْجَشَةُ غُلاَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسُوقُ بِهِنَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَنْجَشُ، رُوَيْدَكَ سَوْقَكَ بِالقَوَارِيرِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6202

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: جس نے اپنے کسی ساتھی کو اس کے نام میں سے کوئی حرف کم کرکے پکارا ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابو قلابہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا مسافروں کے سامان کے ساتھ تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام انجشہ عورتوں کے اونٹ کو ہانک رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انجش ! ذرا اس طرح آہستگی سے لے چل جیسے شیشوں کو لے کر جاتا ہے ۔
تشریح : انجشہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام کالے رنگ والے تھے۔ گانے میں آواز بہت غضب کی حسین تھی جسے سن کر اونٹ بھی مست ہوجاتے تھے ۔ آپ نے مستورات کو شیشے سے تشبیہ دی ۔ نزاکت کی بنا پر اورانجشہ کو سواری تیز چلانے سے روکا کہ کہیں تیزی میں کوئی عورت سواری سے گر نہ جائے ۔ انجشہ کو صرف انجش سے آپ نے ذکر فرمایا باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ انجشہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام کالے رنگ والے تھے۔ گانے میں آواز بہت غضب کی حسین تھی جسے سن کر اونٹ بھی مست ہوجاتے تھے ۔ آپ نے مستورات کو شیشے سے تشبیہ دی ۔ نزاکت کی بنا پر اورانجشہ کو سواری تیز چلانے سے روکا کہ کہیں تیزی میں کوئی عورت سواری سے گر نہ جائے ۔ انجشہ کو صرف انجش سے آپ نے ذکر فرمایا باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔