‌صحيح البخاري - حدیث 620

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الأَذَانِ بَعْدَ الفَجْرِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ بِلاَلًا يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 620

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: صبح ہونے کے بعد اذان دینا ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے عبداللہ بن دینار سے خبر دی، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ دیکھو بلال رضی اللہ عنہ رات رہے میں اذان دیتے ہیں، اس لیے تم لوگ ( سحری ) کھا پی سکتے ہو۔ جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دیں۔
تشریح : ان احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ عہدنبوی میں فجر میں دواذانیں دی جاتی تھیں۔ ایک فجر ہونے سے پہلے اس بات کی اطلاع کے لیے کہ ابھی سحری کا اورنماز تہجد کا وقت باقی ہے۔ جولوگ کھانا پینا چاہیں کھاپی سکتے ہیں، تہجدوالے تہجد پڑھ سکتے ہیں۔ پھر فجر کے لیے اذان اس وقت دی جاتی جب صبح صادق ہوچکتی۔ پہلی اذان کے لیے حصرت بلال مقرر تھے اوردوسری کے لیے حضرت ابن ام مکتوم اورکبھی اس کے برعکس بھی ہوتا جیسا کہ آگے بیان ہورہاہے۔ ان احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ عہدنبوی میں فجر میں دواذانیں دی جاتی تھیں۔ ایک فجر ہونے سے پہلے اس بات کی اطلاع کے لیے کہ ابھی سحری کا اورنماز تہجد کا وقت باقی ہے۔ جولوگ کھانا پینا چاہیں کھاپی سکتے ہیں، تہجدوالے تہجد پڑھ سکتے ہیں۔ پھر فجر کے لیے اذان اس وقت دی جاتی جب صبح صادق ہوچکتی۔ پہلی اذان کے لیے حصرت بلال مقرر تھے اوردوسری کے لیے حضرت ابن ام مکتوم اورکبھی اس کے برعکس بھی ہوتا جیسا کہ آگے بیان ہورہاہے۔