‌صحيح البخاري - حدیث 6199

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَنْ سَمَّى بِأَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلاَقَةَ، سَمِعْتُ المُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، قَالَ: «انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ» رَوَاهُ أَبُو بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6199

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: جس نے انبیاء کے نام پر نام رکھے ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے زائدہ نے ، کہا ہم سے زیاد بن علاقہ نے ، کہا ہم نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، بیان کیا کہ جس دن حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی اس دن سورج گرہن ہوا تھا ۔ اس کو ابو بکرہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔
تشریح : لوگوں نے گمان کیا کہ یہ گرہن حضرت ابراہیم کی وفات پر ہوا ہے مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف فرمادیا کہ چاند اور سورج کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے بلکہ یہ قدرت الہٰی کے نشانات ہیں وہ جب چاہتا ہے اپنے بندوں کو یہ نشانات دکھلاتا ہے۔ ایسے مواقع پراللہ کو یاد کرو، نماز پڑھو، صدقہ کرو وغیرہ وغیرہ ۔ جدید علمی تحقیقات نے اس سلسلہ میں جو کچھ معلومات کی ہیں وہ بھی سب حدیث کے مطابق قدرت کی نشانیاں ہی ہیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ پارہ نمبر4 میں یہ حدیث مفصل ہے جس میں تفصیلات بالا ساری مذکور ہیں۔ لوگوں نے گمان کیا کہ یہ گرہن حضرت ابراہیم کی وفات پر ہوا ہے مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف فرمادیا کہ چاند اور سورج کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے بلکہ یہ قدرت الہٰی کے نشانات ہیں وہ جب چاہتا ہے اپنے بندوں کو یہ نشانات دکھلاتا ہے۔ ایسے مواقع پراللہ کو یاد کرو، نماز پڑھو، صدقہ کرو وغیرہ وغیرہ ۔ جدید علمی تحقیقات نے اس سلسلہ میں جو کچھ معلومات کی ہیں وہ بھی سب حدیث کے مطابق قدرت کی نشانیاں ہی ہیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ پارہ نمبر4 میں یہ حدیث مفصل ہے جس میں تفصیلات بالا ساری مذکور ہیں۔