كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي أَحَدًا غَيْرَ سَعْدٍ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «ارْمِ فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي» أَظُنُّهُ يَوْمَ أُحُدٍ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: کسی شخص کا کہنا کہ ” میرے باپ اور ماں تم پر قربان ہوں
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے سعد بن ابراہیم نے ، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کے لئے اپنے آپ کو قربان کرنے کا لفظ کہتے نہیں سنا ، سوا سعد بن ابی وقاص کے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے ۔ تیر مارا ے سعد ! میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں ، میرا خیال ہے کہ یہ غزوئہ احد کے موقع پر فرمایا ۔
تشریح :
یہ حضرت سعد بن ابی وقاص ہیں جن کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ”فداک ابی و امی“ فرمائے، یہ حضرت سعد کی انتہائی خوش قسمتی کی دلیل ہے۔ مدینہ منورہ میں بطور یاد گار ایک تیر ایسا ہی ایک گھرانہ میں محفوظ رکھا ہے جسے میں نے خود دیکھا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہی وہ تیر تھا جو حضرت سعد کے ہاتھ میں تھا اور جس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد سے یہ لفظ فرمائے تھے واللہ اعلم بالصواب اس تیر کے خول پر یہ حدیث مذکورہ کندہ ہے ۔ ( راز )
یہ حضرت سعد بن ابی وقاص ہیں جن کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ”فداک ابی و امی“ فرمائے، یہ حضرت سعد کی انتہائی خوش قسمتی کی دلیل ہے۔ مدینہ منورہ میں بطور یاد گار ایک تیر ایسا ہی ایک گھرانہ میں محفوظ رکھا ہے جسے میں نے خود دیکھا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہی وہ تیر تھا جو حضرت سعد کے ہاتھ میں تھا اور جس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد سے یہ لفظ فرمائے تھے واللہ اعلم بالصواب اس تیر کے خول پر یہ حدیث مذکورہ کندہ ہے ۔ ( راز )