كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «إِنَّمَا الكَرْمُ قَلْبُ المُؤْمِنِ» صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيَقُولُونَ الكَرْمُ، إِنَّمَا الكَرْمُ قَلْبُ المُؤْمِنِ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ کا یوں فرمانا کہ ” کرم “ تو مومن کا دل ہے
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، لوگ ( انگور کو ) ” کرم “ کہتے ہیں ، کرم تو مومن کا دل ہے ۔
تشریح :
اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان کے دل کے سوا اور کسی چیز مثلاً انگور وغیرہ کو کرم نہ کہنا چاہیے ۔ ان حدیثوں کے لانے سے حضرت اما م بخاری کی غرض یہ ہے کہ انما کا کلمہ عربی میں حصر کے لئے آتا ہے تو جب یہ فرمایا کہ انما الکرم قلب المومن تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ قلب مومن کے سوا اور کسی چیز کو کرم کہنا درست نہیں ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان کے دل کے سوا اور کسی چیز مثلاً انگور وغیرہ کو کرم نہ کہنا چاہیے ۔ ان حدیثوں کے لانے سے حضرت اما م بخاری کی غرض یہ ہے کہ انما کا کلمہ عربی میں حصر کے لئے آتا ہے تو جب یہ فرمایا کہ انما الکرم قلب المومن تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ قلب مومن کے سوا اور کسی چیز کو کرم کہنا درست نہیں ہے۔