كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ لاَ تَسُبُّوا الدَّهْرَ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ: يَسُبُّ بَنُو آدَمَ الدَّهْرَ، وَأَنَا الدَّهْرُ، بِيَدِي اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: زمانہ کو برا کہنا منع ہے
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں ابو سلمہ نے خبردی ، انہوں نے کہا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انسان زمانہ کو گالی دیتا ہے حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں ، میرے ہی ہاتھ میں رات اور دن ہیں
تشریح :
حدیث میں لفظ ید وارد ہو اہے جس کے ظاہری معنی پر ایمان ویقین لانا واجب ہے ۔ تفصیل اللہ کے حوالہ ہے۔ تاویل کرنا طریقہ سلف کے خلاف ہے۔ ہوسکتا ہے کہ جو تاویل ہم کریں وہ خدا کی مراد کے خلاف ہو پس ترجیح نصوص کو ہے نہ کہ تاویل کو ( تاریخ اہل حدیث ، ص : 284 )
حدیث میں لفظ ید وارد ہو اہے جس کے ظاہری معنی پر ایمان ویقین لانا واجب ہے ۔ تفصیل اللہ کے حوالہ ہے۔ تاویل کرنا طریقہ سلف کے خلاف ہے۔ ہوسکتا ہے کہ جو تاویل ہم کریں وہ خدا کی مراد کے خلاف ہو پس ترجیح نصوص کو ہے نہ کہ تاویل کو ( تاریخ اہل حدیث ، ص : 284 )