كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الأَذَانِ بَعْدَ الفَجْرِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اعْتَكَفَ المُؤَذِّنُ لِلصُّبْحِ، وَبَدَا الصُّبْحُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلاَةُ»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: صبح ہونے کے بعد اذان دینا
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انھوں نے کہا مجھے ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب مؤذن صبح کی اذان صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد دے چکا ہوتا تو آپ اذان اور تکبیر کے بیچ نماز قائم ہونے سے پہلے دو ہلکی سی رکعتیں پڑھتے۔
تشریح :
یہ فجر کی سنت ہوتی تھی آپ سفر اورحضر ہرجگہ لازماً ان کو ادا فرماتے تھے۔
یہ فجر کی سنت ہوتی تھی آپ سفر اورحضر ہرجگہ لازماً ان کو ادا فرماتے تھے۔