‌صحيح البخاري - حدیث 6176

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: مَرْحَبًا صحيح حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ القَيْسِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَرْحَبًا بِالوَفْدِ، الَّذِينَ جَاءُوا غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مُضَرُ، وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نَدْخُلُ بِهِ الجَنَّةَ، وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا، فَقَالَ: أَرْبَعٌ وَأَرْبَعٌ: أَقِيمُوا الصَّلاَةَ، وَآتُوا الزَّكَاةَ، وَصُومُوا رَمَضَانَ، وَأَعْطُوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ. وَلاَ تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ وَالحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالمُزَفَّتِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6176

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: کسی شخص کا مرحبا کہنا ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے ابو التیاح یزید بن حمید نے بیان کیا ، ان سے ابو حمزہ نے اور ا ن سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب قبیلہ عبد القیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرحبا ان لوگوں کو جو آن پہنچے تو وہ ذلیل ہوئے نہ شرمندہ ( خوشی سے مسلمان ہوگئے ورنہ مارے جاتے شرمندہ ہوتے ) انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ ! ہم قبیلہ ربیع کی شاخ سے تعلق رکھتے ہیں اور چونکہ ہمارے اورآپ کے درمیان قبیلہ مضر کے کافر لوگ حائل ہیں اس لئے ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہوسکتے ہیں ( جن میں لوٹ کھسوٹ نہیں ہوتی ) آپ کچھ اےسی جچی تلی بات بتادےں جس پر عمل کرنے سے ہم جنت مےں داخل ہوجائیں اور جو لوگ نہیں آسکے ہیں انہیں بھی اس کی دعوت پہنچائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار چارچیزیں ہیں ۔ نماز قائم کرو ، زکوٰۃ دو ، رمضان کے روزے رکھو اورغنیمت کاپانچواں حصہ ( بیت المال کو ) ادا کرو اور دباء ، حنتم ، نقیر اور مزفت میں نہ پیو ۔
تشریح : ہر دو احادیث میں لفظ مرحبا بزبان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم مذکور ہے، دباء،کدو کی تو نبی ، حنتم سبز لا کھی مرتبان ، نقیر لکڑی کے کرید ے ہوئے برتن ، مزفت رال لگے ہوئے برتنوں کو کہا گیا ہے۔ یہ برتن عموماً شراب رکھنے کے لئے مستعمل تھے جن میں نشہ اور بڑھ جاتا تھا، اس لئے شراب کی حرمت کے ساتھ ان کو ان برتنوں سے بھی بند کردیا گیا۔ ایسے حالات آج بھی ہوں تو یہ برتن کام میںلانا منع ہیں ورنہ نہیں۔ ہر دو احادیث میں لفظ مرحبا بزبان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم مذکور ہے، دباء،کدو کی تو نبی ، حنتم سبز لا کھی مرتبان ، نقیر لکڑی کے کرید ے ہوئے برتن ، مزفت رال لگے ہوئے برتنوں کو کہا گیا ہے۔ یہ برتن عموماً شراب رکھنے کے لئے مستعمل تھے جن میں نشہ اور بڑھ جاتا تھا، اس لئے شراب کی حرمت کے ساتھ ان کو ان برتنوں سے بھی بند کردیا گیا۔ ایسے حالات آج بھی ہوں تو یہ برتن کام میںلانا منع ہیں ورنہ نہیں۔