‌صحيح البخاري - حدیث 6175

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ اخْسَأْ صحيح قَالَ سَالِمٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ [ص:41] أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: «إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: خَسَأْتُ الكَلْبَ: بَعَّدْتُهُ {خَاسِئِينَ} [البقرة: 65]: مُبْعَدِينَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6175

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: کسی کا کسی کو یوں کہنا چل دور ہو سالم نے بیان کیا کہ عبداللہ نے بیان کیاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کرنے کے بعد آپ نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں ۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو ۔ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا لیکن میں اس کی تمہیں ایک ایسی نشانی بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی ۔ تم جانتے ہو کہ وہ کانا ہوگا اور اللہ کانا نہیں ہے ۔
تشریح : اس روایت میں آپ سے لفظ اخسا دورہوکااستعمال مذکور ہے۔ اسی لئے اس حدیث کو یہاں لایا گیا ہے۔ اس روایت میں آپ سے لفظ اخسا دورہوکااستعمال مذکور ہے۔ اسی لئے اس حدیث کو یہاں لایا گیا ہے۔